Iztirab

Iztirab

انہیں یہ فکر ہے ہر دم نئی طرز جفا کیا ہے

انہیں یہ فکر ہے ہر دم نئی طرز جفا کیا ہے
ہمیں یہ شوق ہے دیکھیں ستم کی انتہا کیا ہے
گنہگاروں میں شامل ہیں گناہوں سے نہیں واقف
سزا کو جانتے ہیں ہم خدا جانے خطا کیا ہے
یہ رنگ بیکسی رنگ جنوں بن جائے گا غافل
سمجھ لے یاس و حرماں کے مرض کی انتہا کیا ہے
نیا بسمل ہوں میں واقف نہیں رسم شہادت سے
بتا دے تو ہی اے ظالم تڑپنے کی ادا کیا ہے
چمکتا ہے شہیدوں کا لہو پردے میں قدرت کے
شفق کا حسن کیا ہے شوخئ رنگ حنا کیا ہے
امیدیں مل گئیں مٹی میں دور ضبط آخر ہے
صدائے غیب بتلا دے ہمیں حکم خدا کیا ہے

برج نرائن چکبست

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *