Iztirab

Iztirab

ان کو بلائیں اور وہ نہ آئیں تو کیا کریں

ان کو بلائیں اور وہ نہ آئیں تو کیا کریں 
بے کار جائیں اپنی دعائیں تو کیا کریں 
اک زہرہ وش ہے آنکھ کے پردوں میں جلوہ گر 
نظروں میں آسماں نہ سمائیں تو کیا کریں 
مانا کہ سب کے سامنے ملنے سے ہے حجاب 
لیکن وہ خواب میں بھی نہ آئیں تو کیا کریں 
ہم لاکھ قسمیں کھائیں نہ ملنے کی سب غلط 
وہ دور ہی سے دل کو لبھائیں تو کیا کریں 
بد قسمتوں کا یاد نہ کرنے پہ ہے یہ حال 
اللہ اگر وہ یاد ہی آئیں تو کیا کریں 
ناصح ہماری توبہ میں کچھ شک نہیں مگر 
شانہ ہلائیں آ کے گھٹائیں تو کیا کریں 
مے خانہ دور راستہ تاریک ہم مریض 
منہ پھیر دیں ادھر جو ہوائیں تو کیا کریں 
راتوں کے دل میں یاد بسائیں کسی کی ہم 
اخترؔ حرم میں وہ نہ بلائیں تو کیا کریں 

اختر شیرانی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *