Iztirab

Iztirab

اِس کہ شرار حُسن نے شعلہ جُو اِک دکھا دیا

اِس کہ شرار حُسن نے شعلہ جُو اِک دکھا دیا 
طور کو سر سے پاؤں تک پھونک دیا جلا دیا 
پھر کہ نگاہ چار سو ٹھہری اسی کہ روبرو 
اس نے تُو مری چشم کو قبلہ نما بنا دیا 
مرا اُور اس کا اختلاط ہو گیا مثل ابر و برق 
اس نے مُجھے رلا دیا میں نے اسے ہنسا دیا 
میں ہوں پتنگ کاغذی ڈور ہے اِس کہ ہاتھ میں 
چاہا ادھر گھٹا دیا چاہا ادھر بڑھا دیا 
تیشے کی کیا مجال تھی یہ جُو تراشے بے ستوں 
.تھا وُہ تمام دِل کا زور جس نے پہاڑ ڈھا دیا 

نظیر اکبر آبادی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *