Iztirab

Iztirab

اِس کی حسرت ہے جسے دِل سے مٹا بھی نہ سکوں

اِس کی حسرت ہے جسے دِل سے مٹا بھی نہ سکوں 
ڈھونڈنے اِس کو چلا ہوں، جسے پا بھی نہ سکوں 
ڈال کہ خاک مرے خُون پہ قاتِل نے کہا 
کچھ یہ مہندی نہیں مری کے چھپا بھی نہ سکوں 
ضبط کمبخت نے یاں آ کہ گلا گھونٹا ہے 
کے اِسے حال سُناؤں تُو سنا بھی نہ سکوں 
نقش پا دیکھ تُو لوں لاکھ کروں گا سجدے 
سر میرا عرش نہیں ہے ، جُو جھکا بھی نہ سکوں 
بِے وفا لِکھتے ہیں وُہ اپنے قلم سے مُجھ کو 
یہ وُہ قسمت کا لکھا ہے ، جُو مٹا بھی نہ سکوں 
اِس طرح سوئے ہیں سر رکھ کہ مرے زانو پر 
.اپنی سوئی ہوئی قسمت کو جگا بھی نہ سکوں 

امیر مینائی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *