Iztirab

Iztirab

اپنی خبر نہیں ہے بجز اس قدر مجھے

اپنی خبر نہیں ہے بجز اس قدر مجھے 
اک شخص تھا کہ مل نہ سکا عمر بھر مجھے 
شعلوں کی گفتگو میں صبا کے خرام میں 
آواز دے رہا ہے کوئی ہم سفر مجھے 
شاید انہیں کا عجز مرے کام آ گیا 
جن دوستوں نے چھوڑ دیا وقت پر مجھے 
شب کو تو ایک قافلۂ گل تھا ساتھ ساتھ 
یا رب یہ کس مقام پہ آئی سحر مجھے 
ہنستے رہے فلک پہ ستارے زمیں پہ پھول 
اچھا ہوا کہ عمر ملی مختصر مجھے 
مدت کے بعد اس نے سر انجمن ضمیرؔ 
دیکھا نگاہ عام سے اور خاص کر مجھے 

سید ضمیر جعفری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *