Iztirab

Iztirab

اپنی دھن میں رہتا ہوں

اپنی دھن میں رہتا ہوں 
میں بھی ترے جیسا ہوں 
او پچھلی رت کہ ساتھی 
اب کہ برس میں تنہا ہوں 
تیری گلی میں سارا دن 
دکھ کہ کنکر چنتا ہوں 
مُجھ سے آنکھ ملائے کون 
میں تیرا آئینہ ہوں 
میرا دیا جلائے کون 
میں تیرا خالی کمرہ ہوں 
ترے سوا مجھے پہنے کون 
میں تیرے تن کا کپڑا ہوں 
تو جیون کی بھری گلی 
میں جنگل کا رستہ ہوں 
آتی رُت مجھے روئے گی 
جاتی رت کا جھونکا ہوں 
اپنی لہر ہے ، اپنا روگ 
.دریا ہوں ، اور پیاسا ہوں 

ناصر کاظمی 

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *