Iztirab

Iztirab

اپنے انجام سے ڈرتا ہوں میں

اپنے انجام سے ڈرتا ہوں میں 
دل دھڑکتا ہے کہ سچا ہوں میں 
میرا ساقی ہے بڑا دریا دل 
پھر بھی پیاسا ہوں کہ صحرا ہوں میں 
اور کس کو ہو مرے زہر کی تاب 
اپنے ہی آپ کو ڈستا ہوں میں 
کیوں کروں پیروی گوتم و قیس 
جب بھرے گھر میں بھی تنہا ہوں میں 
تھا وہ کچھ ہم سے زیادہ ہی مریض 
جس کا دعویٰ تھا مسیحا ہوں میں 
کیا نہیں ہے کوئی مے ہوش گداز 
جتنی پیتا ہوں سنبھلتا ہوں میں 

گوپال متل

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *