یہ زرد موسم کے خشک پتے ہوا جنہیں لے گئی اڑا کر اگر کبھی ان کو دیکھ پاؤ تو سوچ لینا کہ ان میں ہر برگ کی نمو میں زیاں گیا عرق شاخ گل کا کبھی یہ سرسبز کونپلیں تھے کبھی یہ شاداب بھی رہے ہیں کھلے ہوئے ہونٹ کی طرح نرم اور شگفتہ بہت دنوں تک یہ سبز پتے ہوا کے ریلوں میں بے بسی سے تڑپ چکے ہیں مگر یہ اب خشک ہو رہے ہیں مگر یہ اب خشک ہو چکے ہیں اگر کبھی اس طرف سے گزرو تو دیکھ لینا برہنہ شاخیں ہوا کے دل میں گڑھی ہوئی ہیں یہ اب تمہارے لیے نہیں ہیں .نہیں ہیں
فہیمدہ ریاض