Iztirab

Iztirab

اپیل

امیدوار تھا واہیؔ بھی ممبری کے لئے
کہ شارٹ کٹ ہے یہی اک تونگری کے لئے
مگر بہ فیض حریفاں اسے ٹکٹ نہ ملا
پھنسا جو کہر سیاست میں شارٹ کٹ نہ ملا
اپیل بورڈ میں پہونچا تو یوں شکایت کی
حضور کی نہ گئی قدر میری خدمت کی
یہ خود ستائی نہیں بلکہ یہ حقیقت حال
کسی حریف سے کمتر نہیں مرے اعمال
وہ سارے گن جو ہیں معیار لیڈری کے لئے
وہ سارے وصف جو لازم ہیں رہبری کے لئے
ہیں اس غلام کی فطرت میں اس طرح موجود
کہ جیسے دودھ میں چینی ہو اور تار میں پود
عوام دشمنی پیشہ رہا ہے مدت سے
تمام عمر لڑا ہوں حق و صداقت سے
مری گرفت میں رہتے ہیں سادہ لوح عوام
میں ان کے نام کو کرتا ہوں رات دن نیلام
زبان تیز سے تقریر گرم کرتا ہوں
اور اس کی آنچ سے لوہے کو نرم کرتا ہوں
کبھی جو خدمت قومی کا پار لیتا ہوں
تو مفلسوں کی لنگوٹی اتار لیتا ہوں
مری سرشت میں داخل ہے چور بازاری
مری بہشت ہے بازار حرص و مکاری
خدا کے فضل سے راشن کا روزگار بھی ہے
بسیں بھی چلتی ہیں خادم کے پاس کار بھی ہے
منافع خور بھی ہوں اور سود خار بھی ہوں
خدا پرست بھی ہوں اور خدا کی مار بھی ہوں
میں چور بھی ہوں ڈکیتوں کا سرغنہ بھی ہوں
میں رہزنوں کا معلم بھی رہنما بھی ہوں
بڑی صفائی سے کر کے ذخیرہ اندوزی
اکال میں بھی مناتا ہوں جشن فیروزی
غرض کہ منبع اوصاف ہے یہ خادم قوم
خدا کے واسطے بھولیں نہ اس کو ناظم قوم
رضا نقوی واہی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *