Iztirab

Iztirab

اچھا جُو خفا ہم سے ہو تُم اے صنم اچھا

اچھا جُو خفا ہم سے ہو تُم اے صنم اچھا 
لو ہم بھی نہ بولیں گے خُدا کی قسم اچھا 
مشغول کیا چاہئے اِس دِل کو کسی طور 
لے لیویں گے ڈھونڈ اُور کوئی یار ہم اچھا 
گرمی نے کچھ آگ اُور بھی سینہ میں لگائی 
ہر طور غرض آپ سے ملنا ہی کم اچھا 
اغیار سے کرتے ہو میرے سامنے باتیں 
مُجھ پر یہ لگے کرنے نیا تم ستم اچھا 
ہم معتکف خلوت بت خانہ ہیں اے شیخ 
جاتا ہے تُو جا تُو پئے طوف حرم اچھا 
جُو شخص مقیم رہ دِل دار ہیں زاہد 
فردوس لگے ان کو نہ باغ ارم اچھا 
کہہ کر گئے آتا ہوں کوئی دم کو ابھی میں 
پھر دے چلے کل کی سی طرح مُجھ کو دم اچھا 
اس ہستئ موہوم سے میں تنگ ہوں انشاؔ 
.واللہ کے اس سے بہ مراتب عدم اچھا 

انشاءاللہ خان

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *