Iztirab

Iztirab

اک خانماں خراب کی دولت کہیں جسے

اک خانماں خراب کی دولت کہیں جسے
وہ درد دل میں ہے کہ محبت کہیں جسے
رعنائی خیال کے قربان جائیے
صورت ہے وہ نظر میں حقیقت کہیں جسے
درد فراق یار کی مجبوریاں بجا
اتنا تو ہو نہ شور قیامت کہیں جسے
دے سکتا ہو تو دے مجھے داد ستم کشی
یا وہ سلوک کر کہ عداوت کہیں جسے
لذت کش نظارہ ہے تیری نظر تو کیا
اتنی تو بے خودی ہو کہ حیرت کہیں جسے
باقی کہاں سے رازؔ زمانے میں آج کل
وہ حسن دل نواز محبت کہیں جسے

راز چاندپوری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *