Iztirab

Iztirab

اک شہنشاہ نے بنوا کے

اک شہنشاہ نے بنوا کے حسیں تاج محل 
ساری دنیا کو محبت کی نشانی دی ہے 
اس کے سائے میں سدا پیار کے چرچے ہوں گے 
ختم جو ہو نہ سکے گی وہ کہانی دی ہے 
اک شہنشاہ نے بنوا کے حسیں تاج محل 
تاج وہ شمع ہے الفت کے صنم خانے کی 
جس کے پروانوں میں مفلس بھی ہیں زردار بھی ہیں 
سنگ مرمر میں سمائے ہوئے خوابوں کی قسم 
مرحلے پیار کے آساں بھی ہیں دشوار بھی ہیں 
دل کو اک جوش ارادوں کو جوانی دی ہے 
اک شہنشاہ نے بنوا کے حسیں تاج محل 
تاج اک زندہ تصور ہے کسی شاعر کا 
اس کا افسانہ حقیقت کے سوا کچھ بھی نہیں 
اس کے آغوش میں آ کر یہ گماں ہوتا ہے 
زندگی جیسے محبت کے سوا کچھ بھی نہیں 
تاج نے پیار کی موجوں کو روانی دی ہے 
اک شہنشاہ نے بنوا کے حسیں تاج محل 
یہ حسیں رات یہ مہکی ہوئی پر نور فضا 
ہو اجازت تو یہ دل عشق کا اظہار کرے 
عشق انسان کو انسان بنا دیتا ہے 
کس کی ہمت ہے محبت سے جو انکار کرے 
آج تقدیر نے یہ رات سہانی دی ہے 
اک شہنشاہ نے بنوا کے حسیں تاج محل 
ساری دنیا کو محبت کی نشانی دی ہے 
اک شہنشاہ نے بنوا کے حسیں تاج محل

شکیل بدایونی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *