Iztirab

Iztirab

اک فسانہ سن گئے اک کہہ گئے

اک فسانہ سن گئے اک کہہ گئے
میں جو رویا مسکرا کر رہ گئے
یا ترے محتاج ہیں اے خون دل
یا انہیں آنکھوں سے دریا بہہ گئے
موت ان کا منہ ہی تکتی رہ گئی
جو تری فرقت کے صدمے سہ گئے
تو سلامت ہے تو ہم اے درد دل
مر ہی جائیں گے جو جیتے رہ گئے
پھر کسی کی یاد نے تڑپا دیا
پھر کلیجہ تھام کر ہم رہ گئے
اٹھ گئے دنیا سے فانیؔ اہل ذوق
ایک ہم مرنے کو زندہ رہ گئے

فانی بدایونی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *