Iztirab

Iztirab

اک نظر ہی دیکھا تھا شوق نے شباب ان کا

اک نظر ہی دیکھا تھا شوق نے شباب ان کا 
دن کو یاد ہے ان کی رات کو ہے خواب ان کا 
گر گئے نگاہوں سے پھول بھی ستارے بھی 
میں نے جب سے دیکھا ہے عالم شباب ان کا 
ناصحوں نے شاید یہ بات ہی نہیں سوچی 
اک طرف ہے دل میرا اک طرف شباب ان کا 
اے دل ان کے چہرے تک کس طرح نظر جاتی 
نور ان کے چہرے کا بن گیا حجاب ان کا 
اب کہوں تو میں کس سے میرے دل پہ کیا گزری 
دیکھ کر ان آنکھوں میں درد اضطراب ان کا 
حشر کے مقابل میں حشر ہی صف آرا ہے 
اس طرف جنوں میرا اس طرف شباب ان کا 

جگن ناتھ آزاد

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *