Iztirab

Iztirab

ایک بلی دو چوہے

دُو چوہوں کی ایک کہانی 
کچھ تازہ ہے کچھ ہے پرانی 
اِک چوہے کی جیب میں بٹوا 
اِک چوہے کہ ہاتھ میں حقہ 
حقے میں تھے بور کہ لڈو 
کچھ تھے مُوتی چور کہ لڈو 
لڈو تھے سب رنگ رنگیلے 
کچھ تھے نیلی اُور کچھ پیلے 
بٹوے میں تھے چار ٹماٹر 
اُور تھوڑا سا منرل واٹر 
لڈو کھا کر پانی پی کر 
بولے چوہے چھت پر چڑھ کر 
کہاں ہے بِلی اِس کو بلاؤ 
آیا ہے اب ہم کو تاؤ 
آج نہیں وُہ بچنے والی 
بچہ لوگ بجائے تالی 
بلی نے جب سُنی یہ بات 
بیت چکی تھی آدھی رات 
پہلے اِس نے دم کو ہلایا 
دانتوں کو دانتوں پہ جمایا 
چپکے چپکے چھت پر پہنچی 
پھر تیزی سے ان پر جھپٹی 
دونوں چوہے ڈر کر بھاگے 
بلی پیچھے چوہے آگے 
سوری سوری لاکھ وُہ بولے 
سُنی نہ ان کی بات کسی نے 
بلی نے پھر مزے اڑائے 
.اِک اِک کر کہ دونُوں کھائے 

امجد اسلام امجد

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *