Iztirab

Iztirab

ایک تو بیٹھے ہو دل کو مرے کھو اور سنو

ایک تو بیٹھے ہو دل کو مرے کھو اور سنو 
تس پہ کہتے ہو  دیا ہے تجھے  لو اور سنو 
مے پیو آپ جو دیویں مجھے تلچھٹ احباب 
ان سے کہتے ہو اسے خاک نہ دو اور سنو 
قصہ اپنا تو میں سب تم سے کہا اے یارو 
چپکے کیوں بیٹھے ہو کچھ تم بھی کہو اور سنو 
چٹکیاں لیتے ہو جب پاس مرے بیٹھو ہو 
آپ نے زور نکالی ہے یہ خو اور سنو 
ستم طرفہ تو یہ ہے کہ مجھے روتا دیکھ 
ہنس کے کہتے ہو ذرا اور بھی رو اور سنو 
ابھی دفتر ہیں بغل میں مری اے ہم نفسو 
ایک ہی بات میں اتنا نہ رکو اور سنو 
مصحفیؔ ڈر نہیں میرے تئیں رسوائی سے 
بات اپنی مجھے کہنی اسے گو اور سنو 

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *