Iztirab

Iztirab

ایک حسن فروش لڑکی کے نام

مری جاں گو تجھے دل سے بھلایا جا نہیں سکتا 
مگر یہ بات میں اپنی زباں پر لا نہیں سکتا 
میں تجھ کو چاہتا ہوں والہانہ پیار کرتا ہوں 
میں گاتا رہتا ہوں پر یہ نغمہ گا نہیں سکتا 
تجھے اپنا بنانا موجب راحت سمجھ کر بھی 
تجھے اپنا بنا لوں یہ سمجھ میں آ نہیں سکتا 
بنا سکتا ہوں شب کو اپنے بستر کی تجھے زینت 
مگر دن میں ترے قصر حسیں تک جا نہیں سکتا 
ہوا ہے بارہا احساس مجھ کو اس حقیقت کا 
ترے نزدیک رہ کر بھی میں تجھ کو پا نہیں سکتا 
مرے دست ہوس کی دسترس ہے جسم تک تیرے 
میں تیری روح کی گہرائیوں تک جا نہیں سکتا 
میں تیرے رس بھرے ہونٹوں کو پیاری چوم سکتا ہوں 
مگر میں تیرے دل پر آہ قبضہ پا نہیں سکتا 
ترے دل کی تمنا بھی کروں تو کس بھروسے پر 
میں خود درگاہ میں تیرے یہ تحفہ لا نہیں سکتا 
مری مجبوریوں کو بھی بہت کچھ دخل ہے اس میں 
تجھی کو مورد الزام میں ٹھہرا نہیں سکتا 
میں تجھ سے بڑھ کے اپنی آبرو کو پیار کرتا ہوں 
میں اپنی عزت و ناموس کو ٹھکرا نہیں سکتا 
ترے ماحول کی پستی کا طعنہ دوں تجھے کیوں کر 
میں خود ماحول سے اپنے رہائی پا نہیں سکتا

گوپال متل

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *