Iztirab

Iztirab

ایک درخواست

زندگی کے جتنے دروازے ہیں مجھ پہ بند ہیں 
دیکھنا حد نظر سے آگے بڑھ کر دیکھنا بھی جرم ہے 
سوچنا اپنے عقیدوں اور یقینوں سے نکل کر سوچنا بھی جرم ہے 
آسماں در آسماں اسرار کی پرتیں ہٹا کر جھانکنا بھی جرم ہے 
کیوں بھی کہنا جرم ہے کیسے بھی کہنا جرم ہے 
سانس لینے کی تو آزادی میسر ہے مگر 
زندہ رہنے کے لیے انسان کو کچھ اور بھی درکار ہے 
اور اس کچھ اور بھی کا تذکرہ بھی جرم ہے 
اے خداوندان ایوان عقائد 
اے ہنر مندان آئین و سیاست 
زندگی کے نام پر بس اک عنایت چاہیئے 
مجھ کو ان سارے جرائم کی اجازت چاہیئے

احمد ندیم قاسمی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *