Iztirab

Iztirab

ایک عورت کی ہنسی

پتھریلے کہسار کے گاتے چشموں میں 
گونج رہی ہے ایک عورت کی نرم ہنسی 
دولت طاقت اور شہرت سب کچھ بھی نہیں 
اس کے بدن میں چھپی ہے اس کی آزادی 
دنیا کے معبد کے نئے بت کچھ کر لیں 
سن نہیں سکتے اس کی لذت کی سسکی 
اس بازار میں گو ہر مال بکاؤ ہے 
کوئی خرید کے لائے ذرا تسکین اس کی 
اک سرشاری جس سے وہ ہی واقف ہے 
چاہے بھی تو اس کو بیچ نہیں سکتی 
وادی کی آوارہ ہواؤ آ جاؤ 
آؤ اور اس کے چہرے پر بوسے دو 
اپنے لمبے لمبے بال اڑاتی جائے 
.ہوا کی بیٹی ساتھ ہوا کے گاتی جائے

فہیمدہ ریاض

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *