Iztirab

Iztirab

ایک غمگین یاد

مرے پہلو بہ پہلو جب وہ چلتی تھی گلستاں میں 
فراز آسماں پر کہکشاں حسرت سے تکتی تھی 
محبت جب چمک اٹھتی تھی اس کی چشم خنداں میں 
خمستان فلک سے نور کی صہبا چھلکتی تھی 

مرے بازو پہ جب وہ زلف شب گوں کھول دیتی تھی 
زمانہ نکہت خلد بریں میں ڈوب جاتا تھا 
مرے شانے پہ جب سر رکھ کے ٹھنڈی سانس لیتی تھی 
مری دنیا میں سوز و ساز کا طوفان آتا تھا 

وہ میرا شعر جب میری ہی لے میں گنگناتی تھی 
مناظر جھومتے تھے بام و در کو وجد آتا تھا 
مری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر جب مسکراتی تھی 
مرے ظلمت کدے کا ذرہ ذرہ جگمگاتا تھا 

امنڈ آتے تھے جب اشک محبت اس کی پلکوں تک 
ٹپکتی تھی در و دیوار سے شوخی تبسم کی 
جب اس کے ہونٹ آ جاتے تھے از خود میرے ہونٹوں تک 
جھپک جاتی تھیں آنکھیں آسماں پر ماہ و انجم کی 

وہ جب ہنگام رخصت دیکھتی تھی مجھ کو مڑ مڑ کر 
تو خود فطرت کے دل میں محشر جذبات ہوتا تھا 
وہ محو خواب جب ہوتی تھی اپنے نرم بستر پر 
تو اس کے سر پہ مریم کا مقدس ہاتھ ہوتا تھا 

خبر کیا تھی کہ وہ اک روز مجھ کو بھول جائے گی 
اور اس کی یاد مجھ کو خون کے آنسو رلائے گی

اسرار الحق مجاز

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *