Iztirab

Iztirab

ایک نظم اجازتوں کے لی

تم مجھے پہن سکتے ہو 
کہ میں نے اپنے آپ کو 
دھلے ہوئے کپڑے کی طرح 
کئی دفعہ نچوڑا ہے 
کئی دفعہ سکھایا ہے 
تم مجھے چبا سکتے ہو 
کہ میں چوسنے والی گولی کی طرح 
اپنی مٹھاس کی تہہ گھلا چکی ہوں 
تم مجھے رلا سکتے ہو 
کہ میں نے اپنے آپ کو قتل کر کے 
اپنے خون کو پانی پانی کر کے 
آنکھوں میں جھیل بنا لی ہے 
تم مجھے بھون سکتے ہو 
کہ میری بوٹی بوٹی 
تڑپ تڑپ کر 
زندگی کی ہر سانس کو 
الوداع کہہ چکی ہے 
تم مجھے مسل سکتے ہو 
کہ روٹی سوکھنے سے پہلے 
خستہ ہو کر بھربھری ہو جاتی ہے 
تم مجھے تعویذ کی طرح 
گھول کر پی جاؤ 
تو میں کلیساؤں میں بجتی گھنٹیوں میں 
اسی طرح طلوع ہوتی رہوں گی 
جیسے گل آفتاب 

کشور ناہید

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *