Iztirab

Iztirab

ایک کہانی

رات کل فضاؤں میں تیری ہی کہانی تھی
ہم بھی سننے والے تھے دل کی پاسبانی تھی
آسماں سے آمد تھی گم شدہ خیالوں کی
جس قدر تصور تھا اتنی شادمانی تھی
دور ساری دنیا سے اک نگر بسایا تھا
اس کا ایک راجا تھا اس کی ایک رانی تھی
زلف و رخ کی باتیں تھیں دن تھا اور راتیں تھیں
صبح کتنی رنگیں تھی شام کیا سہانی تھی
یاد ہیں وہ دن اب تک جب حسین راتوں میں
تیری گنگناہٹ پر میری نغمہ خوانی تھی
تیرے اک تبسم پر وقت بھی ٹھہر جاتا
اس میں کب ترنم تھا اس میں کب روانی تھی
آنسوؤں سے جیتا تھا گوہر محبت کو
تیری کامرانی بھی کیسی کامرانی تھی
کتنی گرم جوشی تھی کتنی گریہ و زاری
کتنی سرد مہری تھی کتنی سرگرانی تھی
یہ مری خدائی تھی یا تری خدا جانے
میری لن ترانی پر تیری بے زبانی تھی
میں نے تجھ کو کب سمجھا میں نے تجھ کو کب پایا
میں زمیں کا بندہ تو روح آسمانی تھی
مسعود حسین خان

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *