Iztirab

Iztirab

ایک کے گھر کی خدمت کی اور ایک کے دل سے محبت کی

ایک کے گھر کی خدمت کی اور ایک کے دل سے محبت کی 
دونوں فرض نبھا کر اس نے ساری عمر عبادت کی 
دست طلب کچھ اور بڑھاتے ہفت اقلیم بھی مل جاتے 
ہم نے تو کچھ ٹوٹے پھوٹے جملوں ہی پہ قناعت کی 
شہرت کے گہرے دریا میں ڈوبے تو پھر ابھرے نہیں 
جن لوگوں کو اپنا سمجھا جن لوگوں سے محبت کی 
ایک دوراہا ایسا آیا دونوں ٹوٹ کے گر جاتے 
بچوں کے ہاتھوں نے سنبھالا بوڑھوں ہی نے حفاظت کی 
جامۂ الفت بنتے آئے رشتوں کے دھاگوں سے ہم 
عمر کی قینچی کاٹ گئی اب کاہے کو اتنی محنت کی 

زہرا نگاہ

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *