Iztirab

Iztirab

ایک ہی آواز پر واپس پلٹ آئیں گے لوگ

ایک ہی آواز پر واپس پلٹ آئیں گے لوگ 
تجھ کو پھر اپنے گھروں میں ڈھونڈنے جائیں گے لوگ 
ڈوبتے سورج کی صورت میرا چہرہ دیکھ لو 
پھر کہاں باب معانی ڈھونڈنے جائیں گے لوگ 
مت کہو قسمت ہے اپنی بے دلی نا گفتنی 
پھر سحر ہوگی درخشاں پھر بھلے آئیں گے لوگ 
پل جھپکنے تک ہے یہ ہنگامۂ وارفتگی 
جب نظر سے دور ہوگے بھولتے جائیں گے لوگ 
پھر نئی خواہش کے ذروں سے بنائیں گے نگر 
پھر نئی رسم طلب رسم وفا لائیں گے لوگ 
منحصر رنگوں کی آتش پر نہیں ہے دل کشی 
میلے کپڑوں میں بھی تجھ کو دیکھنے آئیں گے لوگ

کشور ناہید

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *