Iztirab

Iztirab

اے درد عشق تجھ سے مکرنے لگا ہوں میں

اے درد عشق تجھ سے مکرنے لگا ہوں میں 
مجھ کو سنبھال حد سے گزرنے لگا ہوں میں 
پہلے حقیقتوں ہی سے مطلب تھا اور اب 
ایک آدھ بات فرض بھی کرنے لگا ہوں میں 
ہر آن ٹوٹتے یہ عقیدوں کے سلسلے 
لگتا ہے جیسے آج بکھرنے لگا ہوں میں 
اے چشم یار میرا سدھرنا محال تھا 
تیرا کمال ہے کہ سدھرنے لگا ہوں میں 
یہ مہر و ماہ ارض و سما مجھ میں کھو گئے 
اک کائنات بن کے ابھرنے لگا ہوں میں 
اتنوں کا پیار مجھ سے سنبھالا نہ جائے گا 
لوگو تمہارے پیار سے ڈرنے لگا ہوں میں 
دلی کہاں گئیں ترے کوچوں کی رونقیں 
گلیوں سے سر جھکا کے گزرنے لگا ہوں میں 

جاں نثاراختر

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *