Iztirab

Iztirab

اے دل وہ عاشقی کے فسانے کدھر گئے

اے دل وہ عاشقی کے فسانے کدھر گئے 
وہ عمر کیا ہوئی وہ زمانے کدھر گئے 
ویراں ہیں صحن و باغ بہاروں کو کیا ہوا 
وہ بلبلیں کہاں وہ ترانے کدھر گئے 
ہے نجد میں سکوت ہواؤں کو کیا ہوا 
لیلائیں ہیں خموش دوانے کدھر گئے 
اجڑے پڑے ہیں دشت غزالوں پہ کیا بنی 
سونے ہیں کوہسار دوانے کدھر گئے 
وہ ہجر میں وصال کی امید کیا ہوئی 
وہ رنج میں خوشی کے بہانے کدھر گئے 
دن رات مے کدے میں گزرتی تھی زندگی 
اخترؔ وہ بے خودی کے زمانے کدھر گئے 

اختر شیرانی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *