Iztirab

Iztirab

اے عشق تیری اب کے وہ تاثیر کیا ہوئی

اے عشق تیری اب کے وہ تاثیر کیا ہوئی 
شور جنوں کدھر گیا زنجیر کیا ہوئی 
دیوانہ پن کا میرے جو کرتے نہیں علاج 
تدبیر کرنے والوں کی تدبیر کیا ہوئی 
آگو کی طرح آپ جو اب بولتے نہیں 
کیا جانے ایسی ہم سے وہ تقصیر کیا ہوئی 
ہم نے تو تم کو دوڑ کے کولی میں بھر لیا 
فرمائیے اب آپ کی شمشیر کیا ہوئی 
کی تھی جو میں مرقع عالم سے انتخاب 
اے مصحفیؔ دریغ وہ تصویر کیا ہوئی 

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *