Iztirab

Iztirab

بادام دو جُو بھیجے ہیں بٹوے میں ڈال کر

بادام دو جُو بھیجے ہیں بٹوے میں ڈال کر 
ایماں یہ ہے کے بھیج دے آنکھیں نکال کر 
دِل سینے میں کہاں ہے نہ تُو دیکھ بھال کر 
اے آہ کہہ دے تر کا نامہ نکال کر 
اترے گا ایک جام بھی پورا نہ چاک سے 
خاک دِل شکستہ نہ صرف کلال کر 
لے کر بتوں نے جان جب ایماں پہ ڈالا ہاتھ 
دِل کیا کنارے ہو گیا سب کو سنبھال کر 
تصویر ان کی حضرت دِل کھینچ لیجے گر 
رکھ دیں گے ہم بھی پاؤں پہ آنکھیں نکال کر 
قاتِل ہے کس مزے سے نمک پاش زخم دِل 
بسمل ذرا تڑپ کہ نمک تُو حلال کر 
دِل کو رفیق عشق میں اپنا سمجھ نہ ذوقؔ 
.ٹل جائے گا یہ اپنی بلا تُجھ پہ ٹال کر 

شیخ محمد ابراہیم ذوقؔ

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *