Iztirab

Iztirab

بادل اور تارے

ختم ہوا دن سورج ڈوبا
شام ہوئی اور ابھرے تارے
جگمگ جگمگ کرتے آئے
نور کے ٹکڑے پیارے پیارے
دور کہیں سے ٹھنڈے ٹھنڈے
تیز ہوا کے جھونکے آئے
کاندھوں پر اپنے وہ اٹھا کر
چھوٹے چھوٹے بادل لائے
ان کو دیکھ کے اور بھی برسا
نور مسرت کا تاروں سے
کوئی چھپا اور کوئی نکلا
بادل کے ان انباروں سے
کھیل رہے ہوں جیسے بچے
آنکھ مچولی گلی گلی میں
یا شبنم کے قطرے چمکیں
اوجھل ہو کر گلی گلی میں

تلوک چند محروم

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *