Iztirab

Iztirab

بارش

آ گئی ٹھنڈی ہوا برسات کی
چھا گئی کالی گھٹا برسات کی
اب کہاں سورج کی گرمی کا وہ جوش
چھپ گیا بادل کا سنتے ہی خروش
دل کے دل بادل امنڈ کر آ گئے
اور سارے آسماں پر چھا گئے
ابر کے سائے میں ہے ساری زمیں
دوسرے سائے کی اب حاجت نہیں
ہو گئے ایسے میں سب جاں دار خوش
لہلہاتا سبزہ خوش اشجار خوش
سن کے بارش کی مسرت کا پیام
جھومتے مستی میں ہیں پودے تمام
سب پرندے چہچہاتے پھرتے ہیں
ہے خوشی اتنی کہ گاتے پھرتے ہیں
اے لو وہ گرجا وہ آئیں بوندیاں
دید کے قابل ہے یہ پیارا سماں
خوب صورت کس قدر ہے یہ پھوار
موتیوں کے ہار میں قطروں کے تار
مینہ برسنے کی جو آتی ہے صدا
اس سے ہو جاتا ہے پیدا گیت سا
لو وہ چھینٹے زور سے آنے لگے
پانی پر نالے بھی برسانے لگے
وہ گرج بادل کی وہ بارش کا زور
شہر کی گلیوں میں وہ بچوں کا شور
بے تحاشا دوڑتے پھرتے ہیں یہ
اٹھ کھڑے ہوتے ہیں جب گرتے ہیں یہ
ناؤ کاغذ کی بناتا ہے کوئی
گیت ساون کے سناتا ہے کوئی
جب پھسل جاتا ہے کوئی راہگیر
پیٹتے ہیں تالیاں بن کر شریر
وہ گلی کوچوں سے پانی بہ چلا
یہ کہاں پہنچے گا بتلاؤ بھلا
یہ ٹھہر سکتا نہیں ہے شہر میں
شہر سے جا کر گرے گا نہر میں
جا گرے گی نہر دریا میں کہیں
بستیوں سے دور صحرا میں کہیں
ساتھ یہ سرمایہ سب دریا لئے
جائے گا رستہ سمندر کا لئے
طے سفر کرتا ہوا لیل و نہار
بحر میں مل جائے گا انجام کار

تلوک چند محروم

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *