Iztirab

Iztirab

باعث انبساط ہو آمد نو بہار کیا

باعث انبساط ہو آمد نو بہار کیا
رنگ چمن دکھائے گا سینۂ داغدار کیا
گنبد گرد باد ہے سر بہ فلک ہر اک طرف
دشت جنوں میں رہ گئی قیس کی یادگار کیا
تلخ ہے زیست کیجئے کس لئے تلخ تر اسے
خرمیٔ گزشتہ کو روئیے بار بار کیا
شام وصال سے ہو کیا محو فریب آرزو
یاد نہیں رہی ہمیں صبح وداع یار کیا
آپ ہی مٹ مٹا کے ہم خاک رہ فنا ہوئے
اور مٹائے گی ہمیں گردش روزگار کیا

تلوک چند محروم

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *