Iztirab

Iztirab

باغ جہاں کے گل ہیں یا خار ہیں تو ہم ہیں

باغ جہاں کے گل ہیں یا خار ہیں تو ہم ہیں
گر یار ہیں تو ہم ہیں اغیار ہیں تو ہم ہیں
دریائے معرفت کے دیکھا تو ہم ہیں ساحل
گر وار ہیں تو ہم ہیں اور پار ہیں تو ہم ہیں
وابستہ ہے ہمیں سے گر جبر ہے و گر قدر
مجبور ہیں تو ہم ہیں مختار ہیں تو ہم ہیں
تیرا ہی حسن جگ میں ہر چند موجزن ہے
تس پر بھی تشنہ کام دیدار ہیں تو ہم ہیں
الفاظ خلق ہم بن سب مہملات سے تھے
معنی کی طرح ربط گفتار ہیں تو ہم ہیں
اوروں سے تو گرانی یک لخت اٹھ گئی ہے
.اے دردؔ اپنے دل کے گر بار ہیں تو ہم ہیں

خواجہ میر درد

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *