Iztirab

Iztirab

بحث میں دونوں کو لطف آتا رہا

بحث میں دونوں کو لطف آتا رہا
مجھ کو دل میں دل کو سمجھاتا رہا
ان کی محفل میں دل پر اضطراب
ایک شعلہ تھا جو تھراتا رہا
موت کے دھوکے میں ہم کیوں آ گئے
زندگی کا بھی مزا جاتا رہا
ناشگفتہ ہی رہی دل کی کلی
موسم گل بارہا آتا رہا
جب سے تم نے دشمنی کی اختیار
اعتبار دوستی جاتا رہا
اپنی ہی ضد کی دل بے تاب نے
ان کے در تک بھی میں سمجھاتا رہا
جور تو اے جوشؔ آخر جور ہے
لطف بھی ان کا ستم ڈھاتا رہا

جوش ملسیانی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *