Iztirab

Iztirab

بدنام ہوں پر عاشق بدنام تمہارا

بدنام ہوں پر عاشق بدنام تمہارا
ناکام ہوں پر طالب ناکام تمہارا
میں اس کو نہ بیچوں عوض ملک سلیماں
ہے ثبت سر خاتم دل نام تمہارا
یاں ساغر دل خون تمنا سے بھرا ہے
پر بادۂ گلگوں سے وہاں جام تمہارا
محرومیٔ قسمت ہے مری خاص وگرنہ
مشہور جہاں ہے کرم عام تمہارا
جچتے نہیں نظروں میں مہ و مہر کے جلوے
رہتا ہے تصور سحر و شام تمہارا
تم جس سے پھرو اس سے ہو برگشتہ زمانہ
دم بھرنے لگی گردش ایام تمہارا
غفلت میں کٹی جاتی ہے محرومؔ جوانی
اچھا نظر آتا نہیں انجام تمہارا

تلوک چند محروم

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *