Iztirab

Iztirab

برباد تمنا پہ عتاب اور زیادہ

برباد تمنا پہ عتاب اور زیادہ 
ہاں میری محبت کا جواب اور زیادہ 
روئیں نہ ابھی اہل نظر حال پہ میرے 
ہونا ہے ابھی مجھ کو خراب اور زیادہ 
آوارہ و مجنوں ہی پہ موقوف نہیں کچھ 
ملنے ہیں ابھی مجھ کو خطاب اور زیادہ 
اٹھیں گے ابھی اور بھی طوفاں مرے دل سے 
دیکھوں گا ابھی عشق کے خواب اور زیادہ 
ٹپکے گا لہو اور مرے دیدۂ تر سے 
دھڑکے گا دل خانہ خراب اور زیادہ 
ہوگی مری باتوں سے انہیں اور بھی حیرت 
آئے گا انہیں مجھ سے حجاب اور زیادہ 
اسے مطرب بیباک کوئی اور بھی نغمہ 
اے ساقیٔ فیاض شراب اور زیادہ 

اسرار الحق مجاز

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *