Iztirab

Iztirab

برسات

برکھا آئی بادل آئے
اوڑھے کالے کمبل آئے
ٹھنڈی ٹھنڈی آئیں ہوائیں
کالی کالی چھائیں گھٹائیں
گرمی نے ڈیرا اٹھوایا
دھوپ پہ سایہ غالب آیا
بادل سے امرت جل برسا
امرت جل کیسا کومل برسا
ہو گئی زندہ مردہ کھیتی
ڈھل گئے ذرے چمکی کھیتی
دریا اور سمندر ابھرے
تازہ موجیں لے کر ابھرے
باغوں میں سبزہ لہرایا
پھولوں کلیوں میں رس آیا
پھر شاخوں نے خلعت پہنی
پھر پائے ہریالے گہنے
پھول کھلے کلیاں لہرائیں
کونپلیں پھر شاخوں میں آئیں
موتی بادل نے برسائے
پتوں نے دامن پھیلائے
تالابوں میں مینڈک بولے
سیپوں نے منہ اپنے کھولے
بادل گرجا بجلی چمکی
آئی صدا رم جھم رم جھم کی

سیماب اکبر آبادی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *