Iztirab

Iztirab

برسوں ہوئے تم کہیں نہیں ہو

برسوں ہوئے تم کہیں نہیں ہو 
آج ایسا لگا یہیں کہیں ہو 
محسوس ہوا کہ بات کی ہے 
اور بات بھی وہ جو دل نشیں ہو 
امکان ہوا کہ وہم تھا سب 
اظہار ہوا کہ تم یقیں ہو 
اندازہ ہوا کہ رہ وہی ہے 
امید بڑھی کہ تم وہیں ہو 
اب تک مرے نام سے ہے نسبت 
اب تک مرے شہر کے مکیں ہو 

زہرا نگاہ

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *