Iztirab

Iztirab

برق رخسار یار پھر چمکی

برق رخسار یار پھر چمکی 
اس چمن کی بہار پھر چمکی 
تو نے پھر اس کو سان پر رکھا 
تیرے خنجر کی دھار پھر چمکی 
میرے گریے سے آب و تاب آیا 
صورت روزگار پھر چمکی 
خون عاشق سے وہ زہ دامن 
دم شمشیر وار پھر چمکی 
دیکھیو پانو رکھ دیا کس نے 
آج کیوں نوک خار پھر چمکی 
وہ جو اک ٹیس سی ہے دل میں مرے 
رہ کے بے اختیار پھر چمکی 
مصحفیؔ کی جو تو نے در ریزی 
شاعری تیری یار پھر چمکی 

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *