Iztirab

Iztirab

بساط بزم الٹ کر کہاں گیا ساقی

بساط بزم الٹ کر کہاں گیا ساقی 
فضا خموش، سبو چپ، اداس پیمانے 
نہ اب وہ جلوہ یوسف نہ مصر کا بازار 
نہ اب وہ حسن کے تیور، نہ اب وہ دیوانے 
نہ حرف حق، نہ وہ منصور کی زباں، نہ وہ دار 
نہ کربلا، نہ وہ کٹتے سروں کے نذرانے 
نہ بایزید، نہ شبلی، نہ اب جنید کوئی 
نہ اب و سوز، نہ آہیں، نہ ہاؤ ہو خانے 
خیال و خواب کی صورت بکھر گیا ماضی 
نہ سلسلے نہ وہ قصے نہ اب وہ افسانے 
نہ قدر داں، نہ کوئی ہم زباں، نہ انساں دوست 
فضائے شہر سے بہتر ہیں اب تو ویرانے 
بدل گئے ہیں تقاضے مزاج وقت کے ساتھ 
نہ وہ شراب، نہ ساقی، نہ اب وہ مے خانے

پیر سید نصیر الدین نصیر شاہ

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *