Iztirab

Iztirab

بستی میں کچھ لوگ نرالے اب بھی ہیں

بستی میں کچھ لوگ نرالے اب بھی ہیں 
دیکھو خالی دامن والے اب بھی ہیں 
دیکھو وہ بھی ہیں جو سب کہہ سکتے تھے 
دیکھو ان کے منہ پر تالے اب بھی ہیں 
دیکھو ان آنکھوں کو جنہوں نے سب دیکھا 
دیکھو ان پر خوف کے جالے اب بھی ہیں 
دیکھو اب بھی جنس وفا نایاب نہیں 
اپنی جان پہ کھیلنے والے اب بھی ہیں 
تارے ماند ہوئے پر ذرے روشن ہیں 
مٹی میں آباد اجالے اب بھی ہیں 

زہرا نگاہ

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *