Iztirab

Iztirab

بسنتی ترانہ

لو پھر بسنت آئی 
پھولوں پہ رنگ لائی 
چلو بے درنگ 
لب آب گنگ 
بجے جل ترنگ 
من پر امنگ چھائی 
پھولوں پہ رنگ لائی 
لو پھر بسنت آئی 

آفت گئی خزاں کی 
قسمت پھری جہاں کی 
چلے مے گسار 
سوئے لالہ زار 
مئے پردہ دار 
شیشے کے در سے جھانکی 
قسمت پھری جہاں کی 
آفت گئی خزاں کی 

کھیتوں کا ہر چرندہ 
باغوں کا ہر پرندہ 
کوئی گرم خیز 
کوئی نغمہ ریز 
سبک اور تیز 
پھر ہو گیا ہے زندہ 
باغوں کا ہر پرندہ 
کھیتوں کا ہر چرندہ 

دھرتی کے بیل بوٹے 
انداز نو سے پھوٹے 
ہوا بخت سبز 
ملا رخت سبز 
ہیں درخت سبز 
بن بن کے سبز نکلے 
انداز نو سے پھوٹے 
دھرتی کے بیل بوٹے 

پھولی ہوئی ہے سرسوں 
بھولی ہوئی ہے سرسوں 
نہیں کچھ بھی یاد 
یونہی بامراد 
یونہی شاد شاد 
گویا رہے گی برسوں 
بھولی ہوئی ہے سرسوں 
پھولی ہوئی ہے سرسوں  

لڑکوں کی جنگ دیکھو 
ڈور اور پتنگ دیکھو 
کوئی مار کھائے 
کوئی کھلکھلائے 
کوئی منہ چڑھائے 
طفلی کے رنگ دیکھو 
ڈور اور پتنگ دیکھو 
لڑکوں کی جنگ دیکھو 

ہے عشق بھی جنوں بھی 
مستی بھی جوش خوں بھی 
کہیں دل میں درد 
کہیں آہ سرد 
کہیں رنگ زرد 
ہے یوں بھی اور یوں بھی 
مستی بھی جوش خوں بھی 
ہے عشق بھی جنوں بھی 

اک نازنیں نے پہنے 
پھولوں کے زرد گہنے 
ہے مگر اداس 
نہیں پی کے پاس 
غم و رنج و یاس 
دل کو پڑے ہیں سہنے 
اک نازنیں نے پہنے 
پھولوں کے زرد گہنے 

حفیظ جالندھری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *