Iztirab

Iztirab

بس یوں ہی اک وہم سا ہے واقعہ ایسا نہیں

بس یوں ہی اک وہم سا ہے واقعہ ایسا نہیں
آئینے کی بات سچی ہے کہ میں تنہا نہیں
بیٹھیے پیڑوں کی اترن کا الاو تاپئے
برگ سوزاں کے سوا درویش کچھ رکھتا نہیں
اف چٹخنے کی صدا سے کس قدر ڈرتا ہوں میں
کتنی باتیں ہیں کہ دانستہ جنہیں سوچا نہیں
اپنی اپنی سب کی آنکھیں اپنی اپنی خواہشیں
کس نظر میں جانے کیا جچتا ہے کیا جچتا نہیں
چین کا دشمن ہوا اک مسئلہ میری طرف
اس نے کل دیکھا تھا کیوں اور آج کیوں دیکھا نہیں
اب جہاں لے جائے مجھ کو جلتی بجھتی آرزو
میں بھی اس جگنو کا پیچھا چھوڑنے والا نہیں
کیسی کیسی پرسشیں انورؔ رلاتی ہیں مجھے
.کھیتیوں سے کیا کہوں میں ابر کیوں برسا نہیں

انور مسعود

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *