Iztirab

Iztirab

بلا سے کوئی ہاتھ ملتا رہے

بلا سے کوئی ہاتھ ملتا رہے
ترا حسن سانچے میں ڈھلتا رہے
ہر اک دل میں چمکے محبت کا داغ
یہ سکہ زمانے میں چلتا رہے
وہ ہمدرد کیا جس کی ہر بات میں
شکایت کا پہلو نکلتا رہے
بدل جائے خود بھی تو حیرت ہے کیا
جو ہر روز وعدے بدلتا رہے
مری بے قراری پے کہتے ہیں وہ
نکلتا ہے دم تو نکلتا رہے

جوش ملسیانی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *