Iztirab

Iztirab

بلبل نے جسے جا کے گلستان میں دیکھا

بلبل نے جسے جا کے گلستان میں دیکھا 
ہم نے اسے ہر خار بیابان میں دیکھا 
روشن ہے وہ ہر ایک ستارے میں زلیخا 
جس نور کو تو نے سر کنعان میں دیکھا 
برہم کرے جمعیت کونین جو پل میں 
لٹکا وہ تری زلف پریشان میں دیکھا 
واعظ تو سنے بولے ہے جس روز کی باتیں 
اس روز کو ہم نے شب ہجران میں دیکھا
اے زخم جگر سودہ الماس سے خو کر 
کتنا وہ مزا تھا جو نمک دان میں دیکھا 
سوداؔ جو ترا حال ہے اتنا تو نہیں وہ 
.کیا جانیے تو نے اسے کس آن میں دیکھا

مرزا محمد رفیع سودا

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *