Iztirab

Iztirab

بند بھی آنکھوں کو ذری کیجیے

بند بھی آنکھوں کو ذری کیجیے 
چند پریشاں نظری کیجیے 
اک نظر ایدھر بھی ذری کیجیے 
گر نہیں اچھی، نظری کیجیے 
دل کے عوض دیجیے بوسہ ہی ایک 
خوب نہیں مفت بری کیجیے 
آئینے میں دیکھیے مکھڑا میاں 
آئینے کو رشک پری کیجیے 
گر نہیں قاصد تو بدل کر کے بھیس 
آپ ہی پیغمبری کیجیے 
قدر ہنر کی جو ہوئی دیکھ لی 
اب ہنر بے ہنری کیجیے 
کون ہے ان باتوں کا مانع میاں 
خوب سی بیداد گری کیجیے 
دل کی کچھ اس کو سے نہ آئی خبر 
ماتم یار سفری کیجیے 
مصحفیؔ ہے وقت وداع جہاں 
مثل چراغ سحری کیجیے 

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *