Iztirab

Iztirab

بڑھی جو حد سے تو سارے طلسم توڑ گئی

بڑھی جو حد سے تو سارے طلسم توڑ گئی 
وہ خوش دلی جو دلوں کو دلوں سے جوڑ گئی 
ابد کی راہ پہ بے خواب دھڑکنوں کی دھمک 
جو سو گئے انہیں بجھتے جگوں میں چھوڑ گئی 
یہ زندگی کی لگن ہے کہ رت جگوں کی ترنگ 
جو جاگتے تھے انہی کو یہ دھن جھنجھوڑ گئی 
وہ ایک ٹیس جسے تیرا نام یاد رہا 
کبھی کبھی تو مرے دل کا ساتھ چھوڑ گئی 
رکا رکا ترے لب پر عجب سخن تھا کوئی 
تری نگہ بھی جسے نا تمام چھوڑ گئی 
فراز دل سے اترتی ہوئی ندی امجدؔ 
جہاں جہاں تھا حسیں وادیوں کا موڑ گئی 

مجید امجد

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *