Iztirab

Iztirab

بھاگ متی

پیار سے آنکھ بھر آتی ہے کنول کھلتے ہیں 
جب کبھی لب پہ ترا نام وفا آتا ہے 

دشت کی رات میں بارات یہیں سے نکلی 
راگ کی رنگ کی برسات یہیں سے نکلی 
انقلابات کی ہر بات یہیں سے نکلی 
گنگناتی ہوئی ہر رات یہیں سے نکلی 

دھن کی گھنگھور گھٹائیں ہیں نہ ہن کے بادل 
سونے چاندی کے گلی کوچے نہ ہیروں کے محل 
آج بھی جسم کے انبار ہیں بازاروں میں 
خواجۂ شہر ہے یوسف کے خریداروں میں 

شہر باقی ہے محبت کا نشاں باقی ہے 
دلبری باقی ہے دل داریٔ جاں باقی ہے 
سر فہرست نگاران جہاں باقی ہے 
تو نہیں ہے تری چشم نگراں باقی ہے 

مخدوم محی الدین

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *