Iztirab

Iztirab

بھری آتی ہیں ہر گھڑی آنکھیں

بھری آتی ہیں ہر گھڑی آنکھیں 
گویا ساون کی ہیں جھڑی آنکھیں 
نرگس آٹھ آٹھ آنسو روتی ہے 
یاد کر وہ بڑی بڑی آنکھیں 
شرر افشانیٔ سرشک سے رات 
تھیں مری جیسے پھلجھڑی آنکھیں 
جوں قلمرو رہی ہیں اشک سیاہ 
دیکھ اس مسی کی دھڑی آنکھیں 
مصحفیؔ دیکھ بد بلا ہے وہ شوخ 
نہ ملا اس سے ہر گھڑی آنکھیں 

غلام ہمدانی مصحفی

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *