Iztirab

Iztirab

بھری ہے دل میں جُو حسرت کہوں تُو کس سے کہوں

بھری ہے دل میں جُو حسرت کہوں تُو کس سے کہوں 
سنے ہے کون مصیبت کہوں تُو کس سے کہوں 
جو تو ہو صاف تُو کچھ میں بھی صاف تُجھ سے کہوں 
تیرے ہے دل میں کدورت کہوں تُو کس سے کہوں 
نہ کوہ کن ہے نہ مجنُوں کے تھے میرے ہمدرد 
میں اپنا درد محبت کہوں تُو کس سے کہوں 
دل اس کو آپ دیا آپ ہی پشیماں ہوں 
کے سچ ہے اپنی ندامت کہوں تُو کس سے کہوں 
کہوں میں جس سے اسے ہووے سنتے ہی وحشت 
پھر اپنا قصۂ وحشت کہوں تو کس سے کہوں 
رہا ہے تُو ہی تُو غم خوار اے دل غمگیں 
تیرے سوا غم فرقت کہوں تُو کس سے کہوں 
جُو دوست ہو تُو کہوں تُجھ سے دوستی کی بات 
تُجھے تو مُجھ سے عداوت کہوں تُو کس سے کہوں 
نہ مُجھ کو کہنے کی طاقت کہوں تُو کیا احوال 
نہ اس کو سننے کی فرصت کہوں تُو کس سے کہوں 
کسی کو دیکھتا اتنا نہیں حقیقت میں 
.ظفرؔ میں اپنی حقیقت کہوں تُو کس سے کہوں 

بہادر شاہ ظفر 

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *