Iztirab

Iztirab

بھڑکتی آگ ہے شعلوں میں ہاتھ ڈالے کون

بھڑکتی آگ ہے شعلوں میں ہاتھ ڈالے کون 
بچا ہی کیا ہے مری خاک کو نکالے کون 
تو دوست ہے تو زباں سے کوئی قرار نہ کر 
نہ جانے تجھ کو کسی وقت آزما لے کون 
لہو میں تیرتا پھرتا ہے میرا خستہ بدن 
میں ڈوب جاؤں تو زخموں کو دیکھے بھالے کون 
گہر لگے تھے خنک انگلیوں کے زخم مجھے 
اب اس اتھاہ سمندر کو پھر کھنگالے کون 

زیب غوری

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *